مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عراق اور شام میں موجود ایرانی فوجی مشیروں کی موجودگی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق اور شام میں ایرانی فوجی ماہرین اور مشیروں کی موجودگی وہاں کی حکومتوں کی درخواست پر ہے اور ایران ہمسایہ ممالک کی دہشت گردی کے خاتمہ کے سلسلے میں مدد کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شام کے صدر بشار اسد کی برطرفی کا مطالبہ درست نہیں ہے اور کسی ملک کی قانونی حکومت کا دہشت گردوں کے ذریعہ خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ وہ ممالک جو اب تک دہشت گردی اور دہشت گردون کے ذریعہ بشار اسد کو ہٹانے کی کوشش کررہے تھے اور اس میں وہ ناکام ہوگئے اب وہ سیاسی دباؤ کے ذریعہ بشار اسد کو ہٹانے کی ناپاک کوشش کررہے ہیں اور اسی لئے وہ روس اور ایران سے بشار اسد کی حمایت ترک کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ وہ لیبیا کے صدر کرنل قذافی کی طرح شام کے صدر کو بھی ختم کردیں ۔ ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کے حامی ممالک بشار اسد کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں جو قابل قبول نہیں ہے بشار اسد شام کے قانونی صدر ہیں اور ان کی حمایت روس اور ایران اور عالمی برادری کا اخلاقی فریضہ ہے۔
ایرانی ترجمان نے عراق کے شہر موصل میں جاری فوجی آپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ موصل عراق کا اہم شہر ہے جسے دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنا عراقی فورسز کی ذمہ داریوں میں شامل ہے انھوں نے کہا کہ موصل کی آزادی میں عراق کو کسی دوسرے ملک کی فوجی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔
بہرام قاسمی نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ اور سعود عرب کے بھیانک جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو یمن ترک کرنا پڑےگا سعودی عرب آخر کب تک امریکہ اور اسرائیل کے سہارے یمن کے نہتے عوام کا قتل عام جاری رکھےگا ۔ یمن میں سعود؛ی عرب کی شکست یقینی ہے بچوں اور عورتوں کا قتل عام کوئی بہادری نہیں بلکہ سعودی عرب کی بزدلی اور اس کے وحشیانہ اور بہیمانہ جرائم کا مظہر ہے۔
آپ کا تبصرہ